ماں کی ممتا کا عجیب قصہ اُردو کہانی

short moral stories in urdu pdf

ماں کی ممتا کا عجیب قصہ

short moral stories in urdu pdf

کسی بستی میں ایک عورت بڑی صالح اور پاکباز عبادت گزار، ہر وقت اللہ کی یاد میں مشغول رہتی تھی ۔ اللہ پاک نے دنیا کی نعمتوں کے ساتھ دین کی دولت سے بھی خوب نوازا تھا۔ اللہ کی قدرت کہ اس کا نیک خدا ترس شوہر وفات پا گیا ۔ اس کا ایک ہی لڑکا تھا۔ اس نیک دل عورت نے اس لڑکے کی بڑی اچھی طرح پرورش کی۔ ناز و نعمتوں سے پالا، تعلیم بھی اچھی دلائی۔

لڑکے نے جب دنیا کے میدان میں قدم رکھا تو ہر طرف اس کے حسن سلوک کے چرچے ہونے لگے۔ شریف لوگ اس کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے۔ بیوہ عورتیں اس کو دعائیں دیتیں۔ یتیم بچے اس کے قدموں میں آنکھیں بچھاتے۔ یہ سب اس وجہ سے کہ وہ ہر ایک سے حسب مراتب پیش آتا ۔ وہ غربیوں سے ہمدردی کرتا ، خیرات ، صدقات دیتا۔ غرض اس کی بستی میں کوئی ایسا فرد نہ تھا جو اس سے خوش نہ تھا۔

اس کی بستی والے ایسے نیک لوگ تھے کہ ہر گھر سے قرآن پاک کی تلاوت کی آواز آتی تھی۔ مساجد میں درس قرآن اور اللہ کے ذکر کی مجلس ہوتی تھیں۔ غرض اس بستی کا ہر گھر جنت کا نمونہ تھا۔ ہر فرد دوسرے کا غم خوار، ایثار اور شرافت کا پتلا تھا۔ یہ لڑکا دیہات سے باہر شہر میں آنے جانے لگا۔ کچھ عریانی اور بے حیائی کا مظاہرہ کرنے والی عورتوں پر اس کی نظریں پڑنے لگیں ۔ آہستہ آہستہ اس کی دوستی نیکوں سے ہٹ کر بدوں سے بڑھنے لگی ۔ پھر وہ راستہ سے بھٹک گیا۔ بدکردار دوستوں کے مشورے سے اس نے والدہ کے کھیت دیہات کی۔ پرسکون زندگی کو خیر باد کہ کر شہر کی فضا میں اپنا ڈیرہ ڈال لیا۔

اس کے ڈیرے میں اب ہر قسم کے اوباش دوست اس کے گرد جمع ہونے لگے۔ ان بد کردار دوستوں نے اسے راہ حق سے ہٹا دیا۔ ماں مصلے پر بیٹھی ہر وقت اس کیلئے دعائیں کرتی۔ کبھی کبھی ماں سے ملنے شہر سے گاٶں چلا جاتا۔ آہستہ آہستہ وہ وقت آیا کہ مہینوں میں ایک چکر لگاتا۔

short moral stories in urdu pdf

اسی اثنا میں اس کے بد کردار دوستوں کے ذریعے اس کی شناسائی ایک بدکار عورت سے ہو گئی۔ اور وہ اس کا اس قدر اسیر اور فریفتہ ہوا۔ کہ اپنے باپ کی جائیداد فروخت کر کے اس پر لٹاتا رہا۔ آخر وہ وقت آیا کہ وہ عورت جس نے اپنے نیک دل شوہر کی زندگی۔ میں کبھی کوئی دکھ نہیں دیکھا تھا۔ اب دوسروں کے گھر مزدوری کرنے لگی۔ بیٹا جب کبھی گاؤں آتا تو ماں مزدوری کے پیسوں سے بیٹے کو گھی لے کر دیتی۔ کوئی چیز بنادیتی اور دعاؤں کے ساتھ رخصت کرتی ، کافی عرصہ گزرگیا۔ لڑکا ماں کو ملنے نہ آیا ماں بیٹے کی جدائی میں اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھی۔

جب بھی کوئی غیر اس کے دروازے کو کھٹکھٹاتا وہ دوڑ کر دروازہ پر جاتی۔ بے ساختہ کہتی میرے بیٹے تم آگئے ۔ بیٹے تم نے اتنی دیر کیوں لگائی۔ جب معلوم ہوتا کہ گلی کے کسی بچے نے دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ تو دل پر ہاتھ رکھ کر پھر مصلے پر آ بیٹھتی اور رونا شروع کر دیتی ۔ روتے روتے اس نیک دل کی بینائی بھی جواب دے گئی۔ اور پیچھے جب اس لڑکے کے پاس کچھ نہ رہا۔ تو اس عورت نے اپنے یاروں سے مشورہ کیا کہ اب اس سے جان چھڑائی جائے۔ مشورہ یہ طے ہوا کہ اس سے یہ فرمائش کی جائے۔ کہ میری محبت جب ہی آپ سے رہے گی کہ اپنی ماں کا دل نکال کر لاؤ۔ اس طرح وہ فرمائش پوری نہیں کرے گا تو خود ہی جان چھوٹ جائے گی۔ اس بدکار عورت نے یہی فرمائش کی۔

وہ انسان جو ایک وقت میں فرشتہ تھا، آج خواہش نفس کی خاطر شیطان سے بھی بدتر ہو گیا۔ اور اس فرمائش کو بھی پورا کرنے پر تیار ہو گیا۔ خنجر لیا گاؤں کی طرف چل دیا۔ عرصہ دراز کے بعد جب یہ بد نصیب دروازے پر پہنچا۔ آواز دی ماں فرحت و خوشی سے دروازے کی طرف بڑھی۔ منہ سر چوما اور سینہ سے لگایا۔ اس بد بخت نے خنجر نکالا ماں کے سینے پر مارا۔ ماں کا دل نکال کر چل دیا۔ آسمان پر اندھیرا چھا گیا، اللہ کا عرش ہل گیا فرشتوں نے دھائی دی ظلم کی انتہاء ہو گئی۔

بدکاروں کا یار بدکردار جب فاحشہ عورت کے مکان پر پہنچا۔ ماں کا دل اسکے سامنے کیا۔ اس عورت نے کہا تو اپنی ماں پر ایسا ظلم کر سکتا ہے۔ تو معلوم نہیں میرے ساتھ کیا سلوک کرے گا ۔ اس لئے یہاں سے نکل جا۔ آنکھوں پر اندھیرا چھا گیا۔ گرا اور مرگیا۔ ماں کا دل ہاتھ سے چھٹا۔ دل اس فاحشہ عورت کے کمرے میں پڑی ہوئی چھری پر پڑا۔ ماں کا دل پھٹا۔ درد سے دل سے نکلی یہ صدا بیٹا کہیں چوٹ تو نہیں لگی۔

ماں کی عظمت، ماں کی شفقت، ماں کی محبت، ماں کے احسانات۔ کو نظر انداز کر کے عورتوں کے آگے جھکنے والو۔ اور ماں کو حقارت کی نظروں سے دیکھنے والو! تم پر اللہ کی لعنت تم پر فرشتوں کی لعنت۔ تم پر پیغمبروں کی لعنت تم پر تمام نیک انسانوں کی لعنت۔ توبہ کرلو نیکی کی راہ اختیار کر لو، ماں کے قدموں پر سر رکھ لو۔ اس وقت تک سر نہ آٹھا ؤ جب تک وہ راضی نہ ہو جائے۔ چاہے تم کو موت تک سر رکھنا پڑے، رکھے رہو۔

نجات اسی میں ہے۔ حاصل یادر کھئے ! اللہ تعالی ماں باپ کے نافرمان اور بے ادب کی کسی بھی نیکی و انصاف کو قبول نہ فرمائے گا۔ لیکن اگر وہ توبہ کرے اللہ سے اور اپنی ماں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ ہر وقت اس کو راضی اور خوش رکھنے کی جستجو میں رہے۔ تو پھراللہ پاک معاف فرمادے گا کیونکہ اللہ پاک کی رضا ماں کی رضا میں ہے۔ اور اللہ پاک کی ناراضگی ماں کی ناراضگی میں ہے۔ اللہ تعالٰی ہم کو اپنی رضا کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اپنی ناراضگی سے بچائے آمین یا اللہ العالمین۔

(بحوالہ محسنہ کائنات ماں ہے)

اردو سبق آموز کہانی بھی پڑھیں۔

سعودی عرب کی شرعی سبق آموز کہانی بھی پڑھیں۔

ہارٹ اٹیک کی نشانیاں مردوں اور عورتوں میں۔

اردو سبق آموز کہانی بھی پڑھیں 

اردو کہانی دیسی گھڑے اور پانی کی کہانی بھی پڑھیں 

short moral stories in urdu pdf

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.