میں ایک ڈرپوک مگر مضبوط عورت ہوں
میری پیدائش پر میں تو ڈری ہوئی نہ تھی لیکن میری ماں کا ڈر قابل دید تھا میں نے اس کی بانہوں میں خود کو بہت مضبوط محسوس کیا وہ ڈری ہوئی تھی کہ کہیں یہ ظالم دنیا میرے وجود کو ریزہ ریزہ نہ کر دے وہ میرے اچھے نصیب کے لئے خوفزدہ تھی اور اس کا یہ خوف اس کے دودھ کے ساتھ میری نس نس میں بس گیا
میں جوں جوں بڑی ہوتی گئی میرا خوف بھی پروان چڑھتا گیا مجھے سمجھا دیا گیا کہ ایک لڑکی کا وجود اس کے پورے خاندان اور آنے والی نسلوں کی شرافت کا ضامن ہےعورت کا وجود کانچ کا وہ پیکر ہےجوہلکی سی ٹھیس سےٹوٹے نہ بھی تو اپنا حسن کھو دیتا ہےاور اس ڈر نے مجھے اتنا مضبوط بنا دیا کہ میں نے اپنے جذب,ات پر قابو پانا سیکھ لیا
سن بلوغت تک پہنچتے پہنچتےمیرےاندر ڈر کا سمندر ٹھاٹھیں مارنے لگا اور اردگرد کی ہوس بھری نگاہوں سے ڈر کر میں اتنی مضبوط ہو گی کہ کسی کو میرے قریب آنے کی ہمت تو کیا دوبارہ نظر آٹھانے کی جرات بھی نہ ہوئ
کالج اور یونیورسٹی کے داخلے کے وقت بھی اس ڈر نے پیچھا نہ چھوڑااور میں نے بڑی مضبوطی کے ساتھ اس دور کو بھی کامیابی سے پار کیا
ڈر کی ایک نئی سرحد شروع ہوئی اور میں بیٹی سے بہو بنی ڈر کے اس دور میں مجھےاپنے والدین کی عزت بجانے کے ساتھ ساتھ سسرال میں اپنا وجود بھی منوانا تھا اس ڈر پر بھی فتح حاصل کرنے کے لیے اپنے وجود کی نفی کی اور اتنی مضبوط ہوی کہ اپنی خوشی غم پسند نا پسند کو اپنے تابع کر لیااور کسی پر ظاہر نہ ہونے دیا
وقت نے ایک اور کروٹ بدلی بیوی کے بعد ماں کا مقدس لفظ میرے وجود کا حصہ بنا اور مجھے ڈر لگا کہ کیا میں ایک اچھی ماں بن سکوں گی؟ کیا میں اپنے بچوں کی بہترین تربیت کر سکوں گی؟ کیا ان کو اچھا مسلمان اچھا انسان بنا سکوں گی؟ اس ڈر نے مجھےاس قدر مضبوط کر دیا کہ میں بیک وقت ماہر تعلیم ماہر نفسیات اور اپنے بچوں کے لئے ایک مضبوط ڈھال بن گی اپنا دکھ سکھ نیند بیماری سب کو پس پشت ڈال دیا
وقت نے میری مضبوطی کو ایک اور منزل کی طرف گامزن کیا اپنے جوان بچوں کے لئے شریک حیات کا انتخاب کرنا کہ کہیں میرا غلط انتخاب ان کے لیے باعث اذیت نہ ہو اس ڈر نے مجھےاپنے رب سے قریب ترین کر دیااور باور کر دیا کہ قسمت ایک اٹل حقیقت ہےیہ رشتے آسمانوں پر بیٹھا زب بناتا ہےاس لیے اس کی رضا میں راضی ہو جا
پھر اس ڈر نے کہ میرا وجود میری اولاد کی خوشیوں میں رکاوٹ نہ بنے مجھے اہک بار پھر مضبوط بنا دیاکہ اب اپنی خود ساختہ سلطنت چھوڑ دو اب بچوں پر اپ کہ ساتھ ساتھ ان کے شریک حیات کا بھی حق ہے اب آپ کے فیصلوں میں دوسروں کی راۓ بھی اہم ہے
آج میں معاشرے کی ایک با عزت اور کامیاب عورت ہوں کیونکہ میرا ڈر میری کمزوری نہیں میری طاقت ہے
از قلم
پروین صادق
Through my words, I Strive to evoke emotions, challenge Norms, and inspire change. Whether it’s delving into the complexities of human relationships, shedding light on social issues, or celebrating the beauty of our cultural heritage, I aim to create a lasting impact. With every word, I weave together stories that resonate with audiences, sparking conversations and fostering a sense of unity. Being a Pakistani content writer is not just a profession; it’s a responsibility to uplift and empower through the power of storytelling.
Comments are closed.