Ghazi Ilm Din Shaheed in Urdu

Ghazi Ilm Dinn Shaheed in Urdu

Ghazi Ilm Din Shaheed in Urdu

Ghazi Ilm Dinn Shaheed in Urdu

غازی علم الدین شہید اور عبداللہ جیل وارڈن

وہ وقت جب حضرت علیؓ نے مجھ سے پوچھا کہ تمھیں پھانسی کا خوف تو نہیں ہے؟

عبداللہ جیل وارڈن

جب31 اکتوبر 1929ء کو غازی علم الدین شہید کو پھانسی ہونا تھی، اس سے ایک روز پہلے میں حسب معمول غازیؒ کی کوٹھڑی کا پہرہ دے رہا تھا۔

پیدل چلتے ہوئے میں کوٹھری سے ذرا فاصلے پر عام قیدیوں کی بیرک کی طرف آ گیا۔ مڑ کر کیا دیکھتا ہوں کہ غازی کا کمرہ خوبصورت اور دلکش روشنیوں سے بھر گیا ہے۔

میں یہ سمجھا کہ شاید غازی علم الدین شہیدؒ نے اپنے کمرے کو آگ لگا لی ہے۔ اتنے میں کیا دیکھتا ہوں کہ نور کا ایک بادل ہے جو تیزی سے آسمانوں کی طرف چلا گیا۔

چنانچہ میں بھاگم بھاگ غازیؒ کی کوٹھری کی طرف بھاگا۔ اندر گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ پورا کمرہ بہترین اور مسحور کن خوشبوئوں سے معطر اور منور تھا۔

غازیؒ حالت سجدہ میں زار و قطار رو رہے تھے۔

تھوڑی دیر بعد اٹھے تو میں نے ان کی قدم بوسی کی اور خود بھی بے اختیار رونا شروع کر دیا۔ پھر میں نے عرض کیا، غازی صاحب یہ کیا ماجرا تھا؟

غازی صاحب نے کوئی جواب نہ دیا۔ میں نے پھر عرض کیا کہ حضرت! آپ یہ اہم راز اپنے سینے میں لے کر نہ جائیں اور اس واقعہ کی تفصیلات ضرور بتائیں۔

بہرحال غازیؒ نے میرے بے حد اصرار پر فرمایا، عبداللہ! تمھیں معلوم ہے کہ مجھے کل پھانسی ہو رہی ہے۔

میری دلجوئی اور حوصلہ افزائی کے لیے شافع محشر، حضور خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے خاص صحابۂ کرامؓ کے ساتھ یہاں خود تشریف لائے.

اور بڑی محبت اور شفقت فرمائی۔ اس موقع پر حضرت علیؓ نے مجھ سے پوچھا کہ تمھیں پھانسی کا خوف تو نہیں ہے؟

میں نے عرض کیا۔ حضور! بالکل نہیں۔

فرمایا: بیٹا اگر کوئی خوف ہے تو آئو ہمارے ساتھ چلو۔ میں نے پھر عرض کیا۔ حضور! نہیں، ایسی کوئی بات نہیں۔ میں تو بہت خوش اور مطمئن ہوں۔

پھر پیارے آقا و مولا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سر پر اپنا دست مبارک رکھ کر فرمایا۔

پھانسی کے وقت جیل حکام تم سے تمہاری آخری خواہش پوچھیں گے، تم کہنا کہ میرے ہاتھ کھول دیں۔

میں پھانسی کا پھندا چوم کر خود اپنے گلے میں ڈالنا چاہتا ہوں تاکہ دنیا کو معلوم ہو جائے کہ

مسلمان اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت و ناموس کے تحفظ کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنا سب سے بڑی سعادت سمجھتا ہے۔

دوسرا یہ کہ تم روزہ رکھ کر آنا، میں تمام صحابۂ کرامؓ اور فرشتوں کے ہمراہ حوض کوثر پر تیرا استقبال کروں گا اور ہم سب روزہ اکٹھے افطار کریں گے

یہ ہے تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا صلہ

Ghazi Ilm Dinn Shaheed in Urdu

Comments are closed.