فقیر کالا خان مری بلوچ صوفی تھے

فقیر کالا خان مری بلوچ صوفی تھے

Urdu Stories

انگریزوں نے 1870 میں جب بلوچستان پر حملہ کیا تو فقیر کالا خان نے تسبیح چھوڑ کر بندوق اُٹھائی۔ پھر مزاحمت کی تاریخ رقم کر ڈالی۔

موجودہ بلوچستان کے ضلع کوہلو کی تحصیل کاہان کی ایک پہاڑی پر کالا خان مری نے اپنے چند ساتھیوں سمیت انگریزوں کی راہ کی دیوار بن گئے۔ چار سال تک اُنہوں نے انگریزی فوج کو آگے نہیں جانے دیا۔

انگریزوں نے انکے سر کی بھاری قیمت مقرر کی۔ لائٹ بمبئی گرینڈ ئیرز کے کئی ہزار سپاہیوں اور پونا اٹلری کی ہلکی توپوں کے ساتھ کالا خان مری کے مورچے کا محاصرہ کر لیا۔

معرکہ کئی مہینے چلتا رہا۔ برطانوی فوج کے اعداد و شمار کے مطابق اُن کے سو سے زیادہ سپاہی مارے گئے۔ کئی روز کی لڑائی کے بعد انگریزی فوج پہاڑی پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئی۔ وہاں چند لاشیں اور بھوک سے نڈھال تین افراد اُس کے ہاتھ آئے جو کالا خان مری بلوچ، جلمب خان بلوچ اور رحیم علی بلوچ تھے۔

Urdu Stories

اگلیے کالا خان مری بلوچ پر 80 انگریزی سپاہیوں کو ہلاک کرنے کا مقدمہ چلایا گیا۔ ایسا ہی مقدمہ دیگر دو افراد پر چلایا گیا اور فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی۔

تینوں مجاہدین کو1891 میں پھانسی دے دی گئی۔ سزائے موت سنائے جانے کے وقت اُن کی یہ تصویر اتاری گئی۔ جو آج بھی برٹش میوزیم کا حصہ ہے۔ پھانسی دیے جانے کی کلکتہ جو رپورٹ ارسال کی گئی اُس میں لکھا تھا کہ فقیر کالا خان مری بلوچ کی سزائے موت پر عملدرامد کر دیا گیا۔

’’اس شخص جیسا ماہر نشانہ باز نہ پہلے پیدا ہوا ہوا، نہ آئیندہ کبھی پیدا ہو سکے گا۔

Urdu Stories

Comments are closed.