خواجہ غریب نواز کی کرامات اردو میں

Khwaja Garib Nawaz Karamat

Khawaja Moeen ud Din Chishti in Urdu

Khwaja Garib Nawaz Karamat

Khwaja Garib Nawaz Karamat

اجمیر میں اس وقت ایک مندر تھا، جو اجمیر کا سب سے بڑا مندر تھا۔ اور صرف راجاوٴں اور رانیوں کی عبادت کیلئےمخصوص تھا۔ مندر کے ساتھ ہی ایک تالاب تھا جس کا نام اناساگر تھا۔

ہندو اس تالاب کے پانی کو انتہائی متبرک خیال کرتے تھے ان کا عقیدہ تھا۔ کہ جو اس تالاب میں غسل کر لے اس کے سب گناہ جھڑ جاتے ہیں کہتے ہیں۔ اس مندر میں رات کو اتنے چراغ جلتے تھے کہ صرف ایک ہی رات ساڑھے تین من تیل ان چراغوں میں استعمال ہوتا تھا۔ ارد گرد کے کئی دیہات مندر کے نام تھے۔

یعنی ان دیہات کی آمدن مندر پر خرچ ہوتی تھی مندر میں ہزاروں ملازمین تھے۔ جن کا کام آنے والوں کی رہنمائی کرنا تھا کہ کونسا خدا بیٹے عطا کرنے والا ہے۔ کونسا دیوتا صحت و تندرستی کا مالک ہے اور کس مورتی کی پوجا سے دولت مہربان ہوتی ہے۔

خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ اس مندر میں تشریف لے گئے اور انا ساگر سے کچھ فاصلے پر چٹائی بچھا کر اپنے مریدوں کے ہمراہ بیٹھ گئے۔ عصر کا وقت تقریبا ہوا ہی چاہتا تھا لہٰذا آپ رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت قطب الدین رحمتہ اللہ علیہ سے اذان دینے کا کہا۔

کفر و شرک کے گڑھ اجمیر میں اللہ کی واحدانیت اور حضرت محمد ﷺکی رسالت کا یہ پہلا اعلان تھا۔ وہ لوگ اسلام سے مکمل طور پر لاعلم تھے، چنانچہ اذان کی آواز سن کر وہ حیران ہوئے اور اپنے گھروں سے نکل آئے ۔

Khwaja Garib Nawaz Karamat

سب مسافروں نے انا ساگر کے پانی سے وضو کیا اور نماز پڑھنا شروع کیا ۔ سب ہندو حیران رہ گئے کہ سب بھگوان تو اندر ہیں تو یہ لوگ صحن میں کس بھگوان کو سجدہ کر رہے ہیں۔ جب شام ہوئی تو راجہ کے اونٹ جو دن میں چرنے کیلئے گئے ہوئے تھے۔ اپنے چرواہوں کے ساتھ واپس آنے لگے، اتفاق سے جہاں حضرت خواجہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ بیٹھے تھے۔

وہ جگہ راجہ کے اونٹوں کے بیٹھنے کی تھی، چرواہوں نے بابا صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے کہا :” اٹھو بابا اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ خالی کرو۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا :” اتنا میدان پڑا ہے، اونٹ تو کہیں بھی بیٹھ جائیں گے، کیوں مسافروں کو تنگ کرتے ہو۔ “وہ نہ مانے اور مسلسل اصرار کرتے رہے کہ، اونٹ اسی جگہ بیٹھیں گے آخر انہوں نے بہت بدتمیزی سے کہا۔ یہ راجہ کے اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔

اور ادھر راجہ کے اونٹ ہی بیٹھیں گے تم لوگ کہیں اور ڈیرا لگاؤ … “آخر آپ رحمتہ اللہ علیہ نے اٹھتے ہوئے حضرت قطب سے فرمایا :” اٹھو قطب الدین! یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے تو چلو اب یہاں اونٹ ہی بیٹھے رہیں۔

یہ کہہ کر آپ رحمتہ اللہ علیہ اپنے ساتھیوں سمیت وہاں سے اٹھ گئے، اگلی صبح جب اونٹوں کو چرائی کیلئے لیجانے کا وقت آیا اور چرواہوں نے اونٹوں کو اٹھانا چاہا تو انھیں پتا چلا کہ اونٹ اٹھنے کے قابل نہیں ہیں. انھوں نے اونٹوں کو مار مار کر زبردستی اٹھانا چاہا، لیکن وہ بیٹھے ہی رہے چرواہے پریشان ہو گئے کہ جو اونٹ ان کے ایک اشارے پر اٹھ کھڑے ھوتے تھے آج کیوں نہیں اٹھ رہے، آخر انھیں یاد آیا کہ کل اس مسافر فقیر نے کہا تھا کہ :” چلو ۔ اب یہاں اونٹ ہی بیٹھے رہیں۔

لوگ اکٹھا ہونا شروع ہو گئے، کوئی کہہ رہا تھا فقیر کوئی کامل جادوگر ہے اور کسی کا خیال ظاہر کیا کہ وہ کوئی بھگوان کا اوتار ہے۔ بات راجہ پرتھوی تک پہنچ گئی کہ ایک مسافر فقیر نے راجے کے اونٹوں پر جادو کر دیا ہے، راجہ نے حضرت معین الدین رحمتہ اللہ علیہ کو پیغام بھیجا کہ :” تم کیسے فقیر ہو جو بے زبانوں کو باندھ رکھا ہے ؟ یہ بیچارے بھوک پیاس سے مر جائیں گے۔

اس لئے مہربانی کر کے اپنا جادو واپس لے لو … “آپ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا :” ہم مسلمان ہیں، اور مسلمان بددعا نہیں کرتے، نہ ہی جادو۔ جاو جس کے حکم سے بیٹھے تھے، اسی کے حکم سے اٹھ کھڑے ہوں گے۔ اب جو جا کر اٹھایا تو اونٹ پہلی بار پر ہی اٹھ کھڑے ھوئے ۔ ہندووٴں کی دلچسپی ان مسافروں میں بڑھنے لگی، پانچوں وقت اذان ہوتی اور نماز ادا کی جاتی، آخر راجا تک یہ بات پہنچ گئی ۔اور اس کو شکائت کی گئی کہ یہ جو فقیر آئے ہیں سب مسلمان ہیں، پانچوں وقت اذان دیتے ہیں۔

اور ہمارے پوتر تالاب کو ہاتھ منہ دھو کر بھرشٹ کرتے ہیں اور ہمارے دھرم کے خلاف باتیں بھی کرتے ہیں، کہتے ہیں :” یہ مورتیاں پوجنے کے قابل نہیں یہ تو محض پتھر ہیں اس لئے انھیں یہاں سے اٹھایا جائے … “راجا نے فقیروں کو پیغام بھجوایا کہ :” تم لوگ ماس گوشت کھاتے ہو، ہمارے دھرم کے خلاف بولتے ہو، اور تو اور ہمارے پاک تالاب کو اپنے ہاتھ ڈال کر ناپاک کرتے ہو، جو ہم برداشت نہیں کر سکتے اس لئے تم لوگ یہاں سے چلے جاوٴ۔

Khwaja Garib Nawaz Karamat

آپ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ :” اور بھی تو اتنی دنیا آتی ہے، ہمارے پانی لے لینے سے کونسا کوئی کمی آ جائے گی …؟ “لیکن وہ کہنے لگے کہ :” وہ سب ہمارے اپنے دھرم کے لوگ ہیں، اور تم دوسرے دھرم کے ہو آئندہ تم لوگوں نے تالاب کو ناپاک کیا تو ہم سختی سے پیش آئیں گے … “آپ رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت قطب الدین بختیار رحمتہ اللہ علیہ سے فرمایا :” قطب الدین! شاید یہ لوگ آئندہ ہمارے پانی لینے پر کوئی فساد برپا کریں، جاوٴ ایک مشکیزہ پانی لے آوٴ ، تاکہ ضرورت کے وقت کچھ پانی تو موجود ہو۔

لہذا حضرت قطب رحمتہ اللہ علیہ نے ان سے فرمایا :” چلو ہم مشکیزہ بھر لیتے ہیں … “وہ اس شرط پر مان گئے کہ :” تمہارا جسم پانی سے نہ چھوئے … “حضرت قطب رحمتہ اللہ علیہ تالاب کی سیڑھیوں پر جا بیٹھے اور مشکیزہ پانی میں ڈبو دیا جب وہ بھر گیا تو حضرت قطب رحمتہ اللہ علیہ نے وہ مشکیزہ اوپر کھینچا لیکن جونہی مشکیز ہ پانی سے باہر آیا، انا ساگر کا سارا پانی خشک ہو گیا، (( اور جھیل کی تہہ میں خشک ریت اڑنے لگی )) گویا سارا انا ساگر مشکیزے میں بند ہو گیا ہو ”انا ساگر“ کا خشک ہونا تھا کہ پورے اجمیر میں کہرام مچ گیا گلیوں محلوں میں چیخ و پکار اور آہ و بکا شروع ہو گئی ۔

وہ رو رہے تھے کہ ” ہم جو گناہوں کی گٹھریاں لاتے ہیں اور انا ساگر میں غسل کر کے ان سے چھٹکارا پا لیتے ہیں اب ہم گناہوں کا بوجھ لئے کدھر جائیں گے … ” سارے علاقے میں خبر پھیل گئی کہ :” مسافر فقیر نے جادو کے زور سے انا ساگر کو خشک کر دیا ہے … “راجہ اس نئی صورت حال سے بہت پریشان ہوا اس نے اپنے وزیروں کو بلایا ، سب نے یہی کہا کہ :” فقیر یا تو جادوگر ہے یا پھر واقعی کوئی کامل فقیر ہے … ” ساتھ ہی ان کی پریشانی بڑھ گئی کہ ” اجمیر کی رونق تو تھی ہی انا ساگر کے دم سے، اسی کی وجہ سے لوگ دور دور سے اجمیر آتے تھے۔

اور اپنا ایمان تازہ کر کے لوٹتے تھے، انا ساگر کے خشک ہو جانے سے ہندو دھرم کو سخت دھچکا لگے گا اور یہی تشویش ناک بات تھی آخر طے پایا کہ فقیر سے مذاکرات کئے جائیں آخر وہ چاہتا کیا ہے …؟ اگر اسکے مطالبات معقول ہوں تو تسلیم کر لئے جائیں یا پھر سب مرد عورتیں اور بچے جا کر فقیر کی منت سماجت کریں کہ لوگوں کو پریشانی سے نجات دلاوٴ اور ہم پر کرم کرو ، ہم اپنے پاپوں کا بوجھ اٹھائے کدھر جائیں اور کیسے سکون پائیں۔

Khwaja Garib Nawaz Karamat

یہ تجویز زیادہ آسان تھی، لہٰذا تمام لوگ بابا صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آئے اور بولے :” بابا تم بھی وضو کر لیا کرنا، لیکن بھگوان کے واسطے ہمارا انا ساگر ہمیں لوٹا دو … “حضرت خواجہ غریب نوازرحمتہ اللہ علیہ نے حضرت قطب رحمتہ اللہ علیہ سے فرمایا :” جاوٴ قطب مشکیزہ واپس تالاب میں ڈال آوٴ۔

جونہی مشکیزہ تالاب میں الٹایا گیا انا ساگر کناروں تک اچھل آیا، اس پانی نے کئی دلوں کو دھو ڈالا، ہندو قوم کی اپنی تاریخی کتابوں میں بھی ہندو موٴرخ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ اس شام بتیس ہزار (32000 ) ہندو ، کلمہ پڑھ کر حلقہ بگوش اسلام ہو گئے ان ہندووٴں کے مسلمان ہو جانے سے ہندو پنڈتوں اور عام ہندووٴں میں بھی غم و غصہ کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا وہ سوچ میں پڑ گئے کہ :” فقیر اگر کچھ دن مزید ادھر رہ گیا تو دیوی دیوتاوٴں کا تو نام لینے والا بھی کوئی نہ رہے گا۔

لہٰذا لوگوں نے راجا کو مجبور کیا کہ جلد کچھ کیا جائے راجہ نے مندر کے بڑے پنڈت رام دیو کو بلایا اور اسے بابا صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے مناظرہ رکھ کر جلد از جلد انھیں شکست دینے، اور اجمیر سے باہر نکال دینے کا حکم دیا، رام دیو اپنے وقت کا مانا ہوا پنڈت تھا جس کی علمی قابلیت کی دور دور تک دھوم مچی ہوئی تھی ( در اصل پنڈت شیطانی اور جادوئی طاقتوں کا مالک تھا) اس نے راجہ کو یقین دلایا کہ، جلد ہی راجہ کوئی اچھی خبر سنے گا رام دیو بابا صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا اور الٹے سیدھے سوالات کرنا شروع کیا۔

حضرت خواجہ رحمتہ اللہ علیہ نے خاموشی اختیار کئے رکھی جب رام دیو نے حد سے بڑھ کر شور مچانا شروع کر دیا تو حضرت خواجہ رحمتہ اللہ علیہ نے اسکی طرف آنکھ اٹھائی اور مسکرا کر فرمایا :” رام دیو! تو شور مچا رہا ہے اور میں تیرے ماتھے پر ایمان کا نور چمکتا دیکھ رہا ہوں۔ اس نگاہ اور لہجے میں جانے کیا جادو تھا کہ رام دیو قدموں پر گرا اور روتے ہوئے بولا :” بابا! جس دھرم کے تم ہو، اسی دھرم میں مجھے بھی شامل کر لو ؟ سب لوگ جو مناظرہ دیکھنے آئے تھے، اس کایا پلٹ پر ششدر تھے اور رام دیو جو بابا کو شکست دینے آیا تھا، خود مفتوح ہو چکا تھا۔

تاریخ کی کتابیں بھری پڑی ہیں کہ حضرت خواجہ اجمیر رحمتہ اللہ وہ واحد بزرگ ہیں جنہوں نے 90 لاکھ ہندوؤں کو مسلمان کیا ۔۔ صدیاں بیت گئیں مگر سلطان الہند غریب نواز حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ اللہ علیہ کا مزار (واقع اجمیر شریف ۔ راجھستان انڈیا ) آج بھی مرجع خلائق عام ہے ۔ جہاں بلا تفریق رنگ و نسل اور مذھب کے عقیدت مندوں کا جم غفیر حاضری دینے پہنچتا ھے۔

یہ بھی سنیں میرے دل کی صدا یا حسین

Khwaja Garib Nawaz Karamat

پٹھانوں کی اسلامی تاریخ یہ بھی پڑھیں

حضرت بایزید بسطامی کا ایک پادری سے مکالمہ

1 thought on “خواجہ غریب نواز کی کرامات اردو میں”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.