ڈوبتی امت کی بدقسمتی اردو اسلامی کہانی

Islamic Story in Urdu Ummat ki Badqismati

Islamic Story in Urdu Ummat ki Badqismati

Islamic Story in Urdu

*ڈوبتی امت کی بدقسمتی۔۔۔*

ایک مرتبہ ملکِ عرب میں انتہائی خوفناک قحط پڑ گیا۔ اہلِ مکہ نے بتوں سے فریاد کرنے کا ارادہ کیا مگر ایک حسین و جمیل بوڑھے نے مکہ والوں سے کہا کہ اے اہلِ مکہ! ہمارے اندر ابو طالب موجود ہیں جو بانی کعبہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی نسل سے ہیں اور کعبہ کے متولی اور سجادہ نشین بھی ہیں۔ ہمیں ان کے پاس چل کر دعا کی درخواست کرنی چاہیے۔

چنانچہ سردار انِ عرب حضرت ابو طالب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور فریاد کرنے لگے کہ اے ابو طالب ! قحط کی آگ نے سارے عرب کو جھلسا کر رکھ دیا ہے۔ جانور گھاس پانی کے لئے ترس رہے ہیں اور انسان دانہ پانی نہ ملنے سے تڑپ تڑپ کر دم توڑ رہے ہیں۔ قافلوں کی آمدورفت بند ہو چکی ہے اور ہر طرف بربادی و ویرانی کا دور دورہ ہے۔

آپ بارش کے لئے دعا کیجیے۔ اہلِ عرب کی فریاد سن کر ابو طالب کا دل بھر آیا اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ لے کر حرم کعبہ میں گئے۔ اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو دیوار کعبہ سے ٹیک لگا کر بٹھا دیا اور دعا مانگنے میں مشغول ہوگئے۔ درمیان دعا میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی انگشت مبارک کو آسمان کی طرف اٹھا دیا ایک دم چاروں طرف سے بدلیاں نمودار ہوئیں اور فوراً ہی اس زور کا بارانِ رحمت برسا کہ عرب کی زمین سیراب ہو گئی۔

Islamic Story in Urdu

جنگلوں اور میدانوں میں ہر طرف پانی ہی پانی نظر آنے لگا۔ چٹیل میدانوں کی زمینیں سر سبز و شاداب ہو گئیں۔ قحط دفع ہو گیا اور کال کٹ گیا اور سارا عرب خوش حال اور نہال ہو گیا۔ چنانچہ ابوطالب نے اپنے اس طویل قصیدہ میں جس کو انہوں نے حضورِ اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی مدح میں نظم کیا ہے اس واقعہ کو ایک شعر میں اس طرح ذکر کیا ہے کہ

وَاَبْيَضَ يُسْتَسْقَي الْغَمَامُ بِوَجْههثِمَالُ الْيَتَامِيْ عِصْمَة لِّـلْاَرَامِلِ

ترجمہ :وہ (حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) ایسے گورے رنگ والے ہیں کہ ان کے رخ انور کے ذریعہ بدلی سے بارش طلب کی جاتی ہے وہ یتیموں کا ٹھکانا اور بیواؤں کے نگہبان ہیں۔

( المواہب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ سیرت نبوی کے موضوع پر امام قسطلانی ( 1448ء۔ 1517ء )

بہت سال بعد جب نبی کریمﷺ مدینہ پاک میں تشریف فرما تھے۔۔ تو مدینہ پاک میں شدید قحط پڑا اس واقعہ کو حدیث پاک میں یوں بیان کیا گیا ہے۔

ترجمہ: انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ اتنے میں لوگوں نے کھڑے ہو کر غل مچایا، کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! بارش کے نام بوند بھی نہیں درخت سرخ ہو چکے (یعنی تمام پتے خشک ہو گئے) اور جانور تباہ ہو رہے ہیں۔

Check this Storie Also : https://urduarticles.pk/best-islamic-stories-in-urdu/

آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ ہمیں سیراب کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی “اے اللہ! ہمیں سیراب کر۔ ” دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کہا، قسم اللہ کی اس وقت آسمان پر بادل کہیں دور دور نظر نہیں آتا تھا لیکن دعا کے بعد اچانک ایک بادل آیا اور بارش شروع ہو گئی۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اتر ے اور نماز پڑھائی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو بارش ہو رہی تھی اور دوسرے جمعہ تک بارش برابر ہوتی رہی پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے جمعہ میں خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو لوگوں نے بتایا کہ مکانات منہدم ہو گئے اور راستے بند ہو گئے، اللہ سے دعا کیجئے کہ بارش بند کر دے۔

یہ سٹوری بھی پڑھیں؛ حضرت بایزید بسطامی کا ایک پادری سے مکالمہ چیک کریں https://urduarticles.pk/hazrat-bayazid-bastami-ka-padri-sa-moqalma-islamic-stories-in-urdu/

اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور دعا کی ” اے اللہ! ہمارے اطراف میں اب بارش برسا، مدینہ میں اس کا سلسلہ بند کر۔” آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے مدینہ سے بادل چھٹ گئے اور بارش ہمارے ارد گرد ہونے لگی۔ اس شان سے کہ اب مدینہ میں ایک بوند بھی نہ پڑتی تھی میں نے مدینہ کو دیکھا ابر تاج کی طرح گردا گرد تھا اور مدینہ اس کے بیچ میں۔

(البخاری ) اسی واقعہ کو مصنف ضیاء النبی ( پیر کرم شاہ الازہری ) نے اپنی جلد دوئم میں اس طرح بیان کیا ہے۔

” جب بدو نے دوسرے جمعہ اکر شدید بارش کی شکائت کی تو حضورنبی کریمﷺ ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کریمﷺ کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے۔پھر فرمایا اگر آج ابو طالب زندہ ہوتے تو یہ منظر دیکھ کر ان کی انکھیں ٹھنڈی ہوتیں۔

کون ہے جو ان کا شعر سنائے ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے عرض کی ” کیا آقاﷺ کی مراد ان کے اشعار ہیں؟ اور مندرجہ بالا اشعار پڑھے آپ کریمﷺ نے فرمایا ” بے شک” ان دونوں واقعات کو ضبط تحریر میں لانے کا مقصد یہ تھا کہ کفار مکہ اور حضرت ابو طالب کا ایمان تھا کہ نبی کریمﷺکے توسط سے بارش مانگنے سے بارش ہو جاتی ہے۔

Check our YouTube Channel : https://youtu.be/NmaOt6Zn3Jw

اور اس واقعہ کو آپ کریمﷺ نے مدینہ کے دور میں یاد اس لئے فرمایا کہ آج اگر ابو طالب ہوتے تو بہت خوش ہوتے کہ جس طرح بچپن میں انگلی کے آشارے سے بارش ہوئی تھی اسی طرح اب رک بھی گئی۔۔ ہم شائد ایمان میں ان کفار قریش سے بھی گئے گزرے ہیں جنہیں یہ یقین تھا کہ حضرت ابوطالب جن کے چہرے کا واسطہ دیتے ہیں۔ اللہ رد نہیں کرتا۔

ہم ایسی بدقسمت قوم ہیں کہ آزمائش کی اس گھڑی میں اپنے آقاﷺ سے التجا نہیں کر رہی کے اس رنج و غم اور سیلابی آفت میں نبی کریمﷺ کے واسطے سے اللہ کریم سے اپنے علاقوں میں رحم کی بھیک مانگیں۔

نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا

ساتھ ہی منشیء رحمت کا قلمدان گیا

دل ہے وہ دل جو تِری یاد سے معمور رہا

سر ہے وہ سر جو ترے قدموں پہ قربان گیا

اُنہیں جانا، اُنہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام

للہِ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا

آج لے اُن کی پناہ ، آج مدد مانگ ان سے

پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا

ترتیب :سلیم زمان خان اگست 2022

محمدسکندرجیلانی

Check this Islamic Stories in Urdu : https://urduarticles.pk/islamic-stories-in-urdu-text/

پٹھانوں کی اسلامی تاریخ https://urduarticles.pk/history-of-pathans-in-urdu/

Islamic Story in Urdu

Comments are closed.