Horror Stories in Urdu Paroo Churail Kee Kahani

Horror Stories in Urdu Paroo Churail Kee Kahani

Paroo Horror Stories in Urdu Paroo Churail Kee Kahani

Paroo Horror Stories in Urdu

Horror Stories in Urdu

Horror Stories in Urdu Paroo Churail Kee Kahani

پارو ڈروانی اردو سٹوریز مکمل کہانی

ان دنوں میری عمر 23 کے لگ بھگ تھی بلکہ یہ کہنا مناسب ہوگا۔ کہ عین میرے شباب کا دور تھا۔ میں فطرتا عياش تھا شہرکی کئی لڑکیاں اور ماڈل گرلز میرے بیڈروم کی زینت بن چکی تھیں ۔ دنیا کے تقریبا تمام عیب مجھ میں پائے جاتے تھے۔ میرا دل گناہوں کی سیاہی سے کالا ہو چکا تھا۔ میں نے انہی عیاشیوں میں پیسہ پانی کی طرح بہایا۔ اور نتیجہ یہ ہوا کہ آہستہ آہستہ بزنس ڈاؤن ہوتا چلا گیا۔

میں نے ایم بی اے کیا ہوا تھا جبکہ چھوٹا بھائی خا قان ابھی زیرتعلیم تھا۔ سو میں نے اپنے شہر سے دور قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا۔ اور کراچی کی انٹرنیشنل منڈی میں اپنی فرم کو متعارف کروایا۔ جس میں مجھے خاطر خواہ کامیابی بھی حاصل ہوئی۔ انہی دنوں پارو سے میری دوستی ہوگئی تھی۔ پارو کپڑے کی ایک انٹرنیشنل فرم کے تاجر کی سیکرٹری تھی۔

Real Horror Stories in Urdu

میری مردانہ وجاہت تھی یا پھر پرسنیلٹی کہ وہ ایک دو ملاقاتوں میں ہی میری دوست بن گئی تھی۔ جونہی کلاک نے بارہ بجنے کا اعلان کیا فلیٹ کے دروازے پر مدہم سی دستک ہوئی۔ میں نے تقریباً بھاگتے ہوئے دروازہ کھولا تو سامنے پارواپنے تمام تر حشر سامانیوں کے ساتھ موجوتھی ۔ میں نے ہاتھ کے اشارے سے اسے اندر بلایا ایک ادا سے چلتی ہوئی وہ بیڈ پر بیٹھ گئی۔

اس کے بیٹھتے ہی میرے سوئے ہوئے جذبات اچانک مچل اٹھے۔ جب میں جاگا تومیں نے پارو کو جگانا مناسب نہ سمجھا۔ ویسے بھی آج سنڈےتھا اور پارو کو آج دفتر سے چھٹی تھی۔ خلاف توقع میرے سر میں ہلکا ہلکا درد ہورہا تھا اور میں خودکو پہلے کی نسبت بہت کمزورمحسوس کر رہا۔ تھا۔ حالانکہ یہ میرے لئے کوئی پہلا موقع نہیں تھا کہ میں نے کسی لڑکی کا قرب حاصل کیا ہو۔

Horror Urdu Stories

میں بوجھل قدموں سے اٹھا اور واش روم میں داخل ہو گیا۔ فریش ہو کر میں نے چائے کے ساتھ ڈسپرین لی اور دفتر چلا گیا۔ اس روز مجھے ایک دو اہم میٹنگز میں شرکت کرناتھی اس لئے دفتر جانا بھی ضروری تھا۔ شام کومیں کافی لیٹہوگیا۔ میں کپڑے چینج کیے بغیر زرا سستانے کے لئے بیڈ پر لیٹ گیا۔ دن بھر کی تھکاوٹ اور کھانے کی زیادتی کے باعث میری آنکھ لگ گئی۔

یہ کسی جوان لڑکی کے جسم کا لمس تھا جس کے باعث میری آنکھ کھل گئی۔ لائٹ بھی بند تھی میں نے غیر ارادی طور پر اس کو اپنی بانہوں میں بھر لیا۔ تو مجھے محسوس ہوا کہ اس دوشیزہ کا چہرہ پتھر کی طرح سخت ہے جس کو

Horror Stories Book in Urdu

چومنے کے باعث میرے منہ کا ذائقہ نیم کڑوا ہو چکا تھا۔

عین اسی لمحے بجلی کھڑکی اور فلیٹ میں قدرے روشنی ہوئی۔ تو بے اختیار میرے جسم میں خوف کی ایک تیز لہردوڑگئی۔ کیونکہ اس دوشیزہ کے چہرے کی جگہ کھوپڑی اور ہاتھوں کی جگہ دو بڑے بڑے پنجر تھے۔ جبکہ باقی جسم عورت کا ہی تھا۔

اس کے آہنی ہاتھوں کی گرفت سے مجھے محسوس ہورہا تھا کہ میرا دم نکل جائے گا۔ جھٹکے سے میں نے خود کو اس سے علیحدہ کرنا چاہا مگر اس کی گرفت بہت مضبوط تھی۔ وہ ڈائن نما عورت کسی جنونی لڑکی کی طرح میرے جسم کو نوچتی رہی ۔ کوئی پونے گھنٹے بعد جب اس کے من کی آگ بجھ گی تو اس کی گرفت ڈھیلی پڑ گئی۔

Horror Stories in Urdu Pdf

اسی لیے میں ایک جھٹکے سے اس سے علیحدہ ہوگیا۔ خوف اور ڈر کی وجہ سے میرا وجود پسینے سے تر ہو چکا تھا۔ پھر اچانک لائٹ آگئی تو میں نے خوف زدہ نظروں سے بیڈ کی طرف دیکھا۔ مگر بیٹ بالکل خالی تھا خوف کی شدت سے میں ساری رات سو نہ سکا۔ جسم میں درد کے باعث میرا ٹمپریچر بھی بڑھ گیا۔ دوسرے دن میں دفتر بھی نہ جا سکا دوپہرکو پاروکا فون آیا۔ تو میں نے اسے بتایا کہ میری طبیعت ناساز ہے اس لئے دفتر نہیں جاسکا۔

کوئی آدھ گھنٹے بعد پاروڈ اکٹر کے ساتھ میرے فلیٹ میں موجوتھی۔ ڈاکٹر نے معائنے کے بعد کچھ میڈیسن لکھ دیں۔ اور کہا کہ کام کی زیادتی کی وجہ سے جسم میں حرارت ہے۔ ڈاکڑ واپس چلا گیا اور پارومیڈیسن لینے کے لئے بازار چلی گئی۔ اس دوران پیاس سے میر حلق خشک ہوچکا تھا پانی کی غرض سے میں نے بستر پر سے اٹھنا چاہا۔ گر چکرا کر پھر بستر پر گر پڑا دوبارہ اٹھا اور دیوار کے سہارے آہستہ آہستہ چلتا ہوا فریزر تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔

horror story book in urdu

فریزر سے پانی کی بوتل اٹھائی اور منہ کو لگالی۔ پہلے ہی گھونٹ نے یہ ثابت کر دیا کہ یہ پانی نہیں ہے۔ کیونکہ اس کی بو اور ذائقہ بالکل خون جیسا تھا۔ جونہی میں نے پانی کی چھینٹے ہاتھوں پرگراۓ تو شک یقین میں بدل گیا۔ کہ بوتل کے اندر واقی خون بھرا ہوا ہے۔ میں پھر دیوار کا سہارا لے کر چلتا ہوانل تک گیا نل کھولا۔ تو حیرت اور خوف کا ایک اور شدید جھٹکا مجھے لگا کیونکہ اس میں سے بھی متواتر خون نکل رہا تھا۔

یا اللہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے۔ میں نے بے بسی سے کہا۔ آج زندگی میں پہلی بار میں خود کو اتنا بے بس محسوس کر رہا تھا۔ تھوڑی دیر بعد پارومیڈیسن ہاتھ میں لئے کمرے میں داخل ہوئی تو میں نے اپنی ساری آپ بیتی اسے سناڈالی۔

جیسے جیسے پارو میری باتیں سنتی جارہی تھی اس کے چہرے کی رنگت تبدیل ہوتی جارہی تھی۔ اور میرے دیکھتے وہ رات والی ڈائن نماعورت بن گئی۔ اور بول” کاشی میں ہی وہ جن زادی ہوں جو برسوں سے پیاسی ہے۔

میری جنموں کی پیاس صرف تم ہی بجھا سکتے ہو آؤ مجھ سے پیار کرو، آؤ کاشی آگے بڑھو۔ یہ کہ کر وہ دیوان وارمیرے ساتھ لپٹ گئی میں بالکل بے سدھ بیڈ پرلیٹا رہا۔ اس کی مسلسل جنجھوڑ جھپٹ سے میں بے ہوش ہو گیا۔ جب مجھے ہوش آیاتو شام کا ملگجی اندھیرا آہستہ آہستہ دن کی سفیدی کونگل رہاتھا۔ فلیٹ کا دروازہ کھلا تھا جس کا مطلب تھا کے پارواپنی پیاس بجھا کر جا چکی ہے۔

real horror stories in urdu read online

میں بستر سے اٹھا اور ڈگمگاتے قدموں سے اپنا موبائل اٹھایا اور ابوکوفون کیا اورانہیں اپنی حالت زار بتائی۔ اس دوران مجھ پر مسلسل کپکپاہٹ طاری رہی ابو نے مجھے تسلی دی اور اپنی حالت سنبھالنے کوکہا۔ انہیں شاید میری کیفیت کا اندازہ تھا تبھی انہوںنے کہا کہ آج شام کی پرواز سے وہ کراچی آرہے ہیں۔ میرا جسم خوف کی شدت اور بخار کی تمازت سے تپ رہا تھا۔

ابو کی باتوں سے دل کوتسلی ہوئی مگرآج کی رات مجھے اکیلے بسرکرنا تھی۔ اور اگر اس دوران وہ یہاں آجاتی تو مجھ میں اتنی سکت نہ تھی۔ کہ میں اس کی پیاس بجھا سکتا وہ تو کوئی برسوں کی پیاسی بدروح تھی۔ سو میں نے یہ رات فلیٹ سے باہر بسر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ میں نے یہ رات کی ریسٹورنٹ میں گزارنے کا ارادہ کیا۔ میں نے فلیٹ کا دروازلاک کیا۔ اور باہرنکل گیا۔یہ ایک اعلی در جے کا ہوٹل تھا جس کے ساتھ نیٹ کیفے بھی تھا۔

ہوٹل کے ریفریشمنٹ ہال میں ایک نو جوان آرکسٹرا کی دھن بجارہا تھا۔ کاؤنٹر سے میں نے کمرے کی چابی لی اور کمرے میں چلا گیا۔کمرے میں داخل ہوتے ہی میں بیڈ پر دراز ہو گیا اس وقت بھی میرا جسم بخار کی حرارت سے تپ رہا تھا۔ تھوڑی دیر بعد ایک نوجوان لڑکی کمرے میں داخل ہوئی۔سر کھانے میں کیا پسند کریں گے؟

short horror stories in urdu

لڑکی نے مودبانہ لہجے میں کہا۔ چائے کا ایک کپ پلا دیئے کھانا میں شاید نا کھا سکوں “ میں نے کہا تو وہ لڑکی او کے سرکہ کرالٹے قدموں کمرے سے باہر نکل گئی۔ تھوڑی دیر بعد کمرے کا دروازہ کھلا اور وہی لڑ کی چائے کی ٹرالی دھکیلتے ہوئے کمرے میں داخل ہوئی اس نے چائے بنانا چاہی مگر میں نے اسے منع کر دیا۔ سر کسی اور چیز کی ضرورت ہوتو کال کر لیجئے گا کہ کر وہ واپس لوٹ گئی۔ چائے سے فارغ ہوکر میں نے ابو سے رابطہ کیا اور انہیں ہوٹل کا نام اور کمرہ نمبر لکھا دیا تا کہ وہ سیدھے ہوٹل آجائیں۔

رات بیت چکی تھی نیند میری آنکھوں سے کوسوں دورتھی تھکن اور کمزوری کی وجہ سے جسم میں جگہ جگہ درد ہو رہا تھا۔ ہوٹل میں مکمل سناٹا طاری تھا اس وقت اچانک میرے کمرے کا دروازہ خود بخود کھل گیا۔ اس سے پہلے کہ میں صورتحال سمجھتا پاروکمرے میں داخل ہوگئی۔ خوف کی شدت سے میری آواز بھی نہ نکل سکی کہ میں ہوٹل انتظامیہ کو اپنی مدد کو بلا سکوں۔

تم سمجھتے ہو کہ تم بھاگ جاؤ گے تویہ تمہاری بھول ہے۔ اس نے قہر سے ڈوبی ہوئی آواز میں کہا ہی تھا کہ میں بے ہوش ہوگیا۔ جب مجھے ہوش آیا تو میں نے خود کو ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں پایا جہاں ڈاکٹر کے علاوہ ابو بھی موجود تھے۔میرے چہرے اور جسم پر جابجا خراشیں لگی ہوئی تھیں جو اس بات کی گواہی دے رہی تھی کہ پارواپنا کام کر چکی ہے۔

true horror stories in urdu

ابو نے بتایا کہ ڈاکڑ کا کہنا ہے کہ تمہارے جسم میں خون نہ ہونے کے برابر تھا اور خون کی کمزوریکے باعث تم بے ہوش ہوگئے اور تمہیں خون کی تین بوتلیں لگ چکی ہیں۔ ابو نے کہا کہ شام کو میرے پیر صاحب بھی تشریف لارہے ہیں۔ شام تک میری طبیعت سنبھل چکی تھی اور شام کے سات بجے کے قریب باریش بزرگ ابو کے ساتھ کمرے میں داخل ہوئے۔ نور ان کے چہرے پر چھلک رہا تھا۔

یقینا یہ پیر صاحب ہیں۔ میں نے دل میں کہا، میں نے ان کو سلام کیا اور ان کی تعظیم کے لئے اٹھ کر بیٹھ گیا۔ میں نے کچھ کہنا چاہاتوانہوں نے ہاتھ کے اشارے سے منع فرما دیا اور کہا مجھے تمہارے بارے میں تمہارے ابوسب کچھ بتا چکے ہیں۔ چند ثانیے خاموش رہنے کے بعد پھر گویا ہوئےسب سے پہلی بات تو یہ کہ تم شادی کر لو اور گناہوں سے توبہ کرلو الله تعالی بڑا غفور الرحیم ہے وہ ضرور تمہیں معاف فرما دے گا ۔

پیر صاحب کی آنکھوں میں عجب سا نورتھا ان کی باتیں میرے دل میں اترگئیں۔ پیر صاحب کے ساتھ ہی میں نے اور ابو نے عشاء کی نماز ادا کی ۔ آج جانے کتنے سالوں بعد رب ذوالجلال کے سامنے جھکا تھا۔ نماز کے بعد میں نے اللہ کے حضور سچے دل سے اپنے گناہوں کی معافیمانگی۔پیر صاحب ایک دائرے میں بیٹھے کچھ پڑھنے میں مصروف تھے اور ابوصوفے پر بیٹھے بیٹھے اونگھ رہے تھےرات آدھی سے زیادہ بیت چکی تھی کہ اچانک کمرے کا دروازہ کھلا اور پارو کمرے میں داخل ہوئی۔

خوف کی ایک تیز لہر سے میرا جسم کپکپانے لگا۔ وہ دھیرے دھیرے میری طرف بڑھ رہی تھی۔ پیر صاحب بالکل ساکت کچھ پڑھنے میں مصروف تھے۔ پارونے ابھی تک پیر صاحب کو نہیں دیکھا تھا۔ جونہی وہ میرے قریب آئی کسی جنونی لڑکی کی طرح مجھ سے لپٹ گئی ۔ اسکی آہنی گرفت سے مجھے محسوں ہورہا تھا کہ جیسے ابھی میری جان نکل جائے گی۔ میری بڑھتی ہوئی دہشت شدید سے شدید تر ہوگئی اور میں بے ہوش ہو گیا۔

جب مجھے ہوش آیا تو مؤذن فجر کی آذان دے رہا تھا جبکہ پیر صاحب بدستور ویسے ہی بیٹھے ہوئے تھے۔ ابو میرے سرہانے کھڑے تھے۔ پیر صاحب کے اشارے پر میں لڑکھڑاتے قدموں سے اٹھا غسل کیا وضو کیا اورنمازادا کی ۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد میں خود کو پہلے کی نسبت کافی ہلکا پھلکا محسوس کررہا تھا۔ نہ ہی جسم میں درد ہورہا تھا اور نہ ہی کوئی خراش تھی۔

true horror stories in urdu pdf

پیر صاحب میرا ہاتھ تھامتے ہوئے بولے۔ ”بیٹا پارو ایک جن زادی تھی جوتمہاری عاشق بن گئی۔ چند ماقبل تم نے ویرانے میں نیلم نامی لڑکی سے گناہ کیا تھا عین اس وقت پارو بھی قریبی درخت پر موجوتھی۔تمہاری مردانہ وجاہت اور حسن دیکھ کرتم پر مرمٹی اور تمہارا قرب پانے کی خاطر پارو کو مارکر اس کے جسم میں تحلیل ہوئی اور آج الله کے فضل سے ہمیشہ کے لئے ختم ہوگئی ہے اور آئندہ کبھی بھی کی کوتنگ نہ کر سکے گی۔

ہمارے یوٹیوب چینل کو لازمی سبسکرائب کریں شکریہ

ڈبل شاہ کی کہانی پڑھیں

خاتون کا قتل کہانی

سبق آموز کہانی اردو میں

وہ ادھر دیکھ رہی تھی کہانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.